empathy

اس سے پہلے بھی یہ خیال اس وقت ذہن میں آیا بلکہ لایا گیا،جب Al Huda Foundation Summers Camp 2016 کی کلاس میں بیٹھے ہم جگی والوں کی حالت پہ گفتگو کررہی تھیں اور مجھے پتا چلا کہ الھدی اسلام آباد برانچ کی چند خواتین students نے مل کر اسلام آباد سے باہر جھگی والوں کا ایک area منتخب کیا ،ان کی مدد اور ان کے حالات جاننے کی نیت سے۔مجھے حیرت کا جھٹکا اس وقت لگا جب مجھے پتا چلا کہ وہاں کے لوگ کلمہ نہیں پڑھ سکتے۔۔۔یہ جانتے ہی نہیں کہ لاَاِلہٰ اِلاَ اَللّٰہ کیا ہے؟!!!

یہ ہمارا قصور ہے ان کا نہیں۔ان لوگوں کا رزق اور ان کی رہاٸش اللہ نے تعین کی ہے لیکن ہم پڑھا لکھا طبقہ پڑھ لکھ کر صرف اپنے بارے میں سوچنے لگتے ہیں،اپنی خوشیاں،اپنی خواہشات،اپنی زندگی،اہنے بچے۔۔۔۔بس یہاں تک سوچ محدود ہوجاتی ہے۔ہم گہراٸی میں جانا چھوڑ دیتے ہیں۔

مجھے اب گاڑی میں آتے جاتے ان جگھی والوں کو دیکھ کر ہمدردی اور ترس آتا ہے۔یہ بھی اللہ کی مخلوق ہیں۔اللہ نے اپنی حکمت کے تحت ان کو وہاں رکھا ہے۔کیا ہم یہ نہیں کرسکتے کہ جا کر ان لوگوں کی حالتِ زار کا ہرسانِ حال بن سکیں؟ ہم ان کو اسی جگہ پر :

>دستکاری کی ترغیب دے سکتے ہیں

>اسلام کی بنیادی معلومات دے سکتے ہیں۔

> ذاتی طہارت و صفاٸی کا شعور عطا کرسکتے ہیں وغیرہ۔۔

تاکہ یہ لوگ مانگنے کی بجاۓ اپنے ہاتھ کی محنت سے پیسے کماٸیں۔ہم ان لوگوں کو اپنی استعمال شدہ اشیإ جو کسی قابل بھی نہیں ہوتیں دے دیتے ہیں۔۔لیکن ان کو بحثیت انسان عزت نہیں دے سکتے۔ان کو احساس تک نہیں کہ وہ عزت اور ہمدردی کے بھی قابل ہیں کیونکہ ہم نے خود ان کو دھتکار دھتکار کر ان کی عزت نفس مجروح و معدوم کردی ہے۔

دنیا میں practical,professional لوگ بہت زیادہ ہوچکے ہیں جو ہر mintue کو پیسوں پہ تولتے ہیں،لیکن دردمندی اور بےحسی اتنی ہی بڑھ چکی ہے۔

ہمارا خالق جو الرَّحمٰن اور الرَّحِیم ہے جس کی صفت الرحیم پوری کاٸنات پہ محیط ہے،جو نیک و بد،مومن و کافر،رنگ و نسل اور مرتبے و رتبے سے بالاتر ہو کر سب کے لیے یکساں ہے۔ہمارے نبی آخرالزماںﷺ نے انسانیت اور ہمدردی کا درس دیا۔اندھیروں سے روشنی کی طرف رستہ دکھایا۔تلوار اور نیزے کے زور پر نہیں بلکہ محبت اور آشفتی سے۔

ہم ان ﷺ کے امتی ہوکر سب تعلیمات فراموش کر بیٹھے ہیں۔ایک لگی بندھی زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔کیا یہی مقصدِ تخلیقِ کاٸنات وانسانیت ہے؟کیا غور و فکر کی دعوت قرآنِ پاک میں بار بار نہیں دی گٸی؟

اگر ہم غور کریں تو نہ صرف ہم دوسروں کے درد کو ،احساسات کو محسوس کرسکیں گے بلکہ کاٸنات کے بہت سے راز بھی آشکار ہونگے۔

دردِ دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو

ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھےکرّوبیاں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Selected by Author

Ad Space Available

Share this Post

Facebook
Twitter
LinkedIn

Related Posts

Translate »