تھیراپی بس یوں ہی ہوجاتی ہے کسی کی دعا سے۔۔۔کسی کے چھوٹے سے میسج سے۔۔۔کسی خاص فون کال سے۔۔چڑیوں کے چہچہان سے۔۔کھلی فضا میں سانس لینے سے۔۔۔سب سے بڑھ کر اللہ کا کلام سننے سے۔۔!

ہم نے کتنے بوجھ اہنے اوپر طاری کیے ہوۓ ہیںٍ۔سب سے بڑا بوجھ خوف کا ہے۔۔۔اپنے نفس کا۔۔۔اپنی جان کا۔۔۔اپنے مال کا۔۔۔اپنی عزت کا۔۔۔۔اپنے پیاروں کا۔۔۔اپنی قیمتی متاع کا۔۔۔۔۔

اتنے بوجھ تلے ہم دب چکے ہیں اور شاید عادی بھی اس قدر ہوچکے ہیں کہ محسوس ہی نہیں کر پاتے جبکہ وہ ہمارے جسموں اور روحوں کو توڑریا ہوتا ہے۔ہمیں کمزور اور کھوکھلا کرتا رہتا ہے۔جس کے تدارک کے لیے ہم دعا اور دعا کے سہارے تلاش کرتے ہیں ۔۔therapies کرواتے ہیں۔۔جبکہ یہ سب تو بہت آسان ہے۔۔۔۔۔۔۔

صرف خود کو آذاد کرنا ہوتا ہے۔۔۔ان تمام بھاری بھرکم بوجھوں سے۔۔۔

(Free yourself from unnecessary burdens that you carry along your every journey of life. Seek therapies or be a therapist)

یہ بوجھ ہمارے اٹھانے کے نہیں ہیں۔یہ اللہ رب العزت کے ذمے ہے،ہماری حفاظت اور ہم سے جڑی ہر شے کی حفاظت کی۔

ہم توکل کرنا بھول جاتے ہیں اور خود ہی دوڑتے رہتے ہیں۔۔تھکتے رہتے ہیں۔۔چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔۔پانے کی جستجو کرتے ہیں۔۔جبکہ وہ ذات بن مانگے اتنا عطا کرتی ہے پھر کیسے ناممکن ہے کہ ہم اس سے مانگیںٍ اور وہ جھولیاں نہ بھر ے؟ممکن ہے ہماری دعاٶں کاثمر نہ ہو لیکن وہ ہو جو ہمارے لیۓ کہیںٍ زیادہ بہتر ہو۔

ہم خود ہی تو بے صبرے بن جاتے ہیں۔۔خود ہی نفس کے آگے مجبور ہوجاتے ہیں۔۔

لافانی اور لاحاصل خواہشات اور تمناٶں کے پیچھے خود کو حاصل سے محروم کرتے ہیں اور پھر therapies کرواتے ہیں!! (رونے کا مقام ہے۔۔۔۔بہت رونے کا)

ہم اس قدر کمزور ہیں کہ اپنے رب سے صبر نہیں مانگتے بلکہ دعا کی قبولیت کے لیۓ ضد کرتے ہیں۔۔التجا کرتے ہیں۔۔گڑگڑاتے ہیں کہ یااللہ!,ہماری یہ مراد پوری کردے اور اس مراد کے پوری نہ ہونے پہ خود کو ہلکان کرتے ہیں اور جو مرادیں بِن کہے پوری ہو رہی ہوتی ہیں وہ ریکھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔۔۔۔ (رونے کا مقام ہے۔۔۔شدید رونے کا!!)

لیکن بعض اوقات کسی انسان کی زندگی میں short term loss/damages اور کبھی long term damage/loss ہوتے ہیں۔short term loss سے انسان جلدی recover ہوجاتا ہے،سنبھل جاتا یے۔۔کسی بھی طرح سے۔۔کسی بھی تھیراپی سے۔۔۔کسی جادو کی جپھی سے!!!

لیکن long term damages/lossses انسان کو تنہا کردیتے ہیں۔کھوکھلا اور خالی کردیتے ہیں۔وہ recover نہیں کرپاتا۔۔وہ کسی کو کچھ دے نہیں سکتا سواۓ خالی پن کے۔۔یہ بہت بڑا loss ہوتا ہے۔۔اس کا وجود اپنے لیۓ بھی اور دوسروں کے لیۓ بھی بے کار ہوجاتا ہے۔۔وہ کوشش کے باوجود کارآمد نہیں بن سکتا۔۔۔کیونکہ وہ porous box کی طرح ہوجاتا ہے۔۔جس میں کچھ بھی ڈالا نہیں جاسکتا۔۔

ایسے میں ہم کیا کرسکتے ہیں؟؟سب سے بہتر تو یہ ہے کہ کسی کو بھی long term loss/damage کی سطح تک جانے ہی نہ دیا جاۓ۔۔

معاشرہ افراد سے ،افراد خاندانوں سے،خاندان رشتوں سے بنتے ہیں۔۔رشتوں کی بقا کے لیے ان کا تقدس ضروری ہے۔۔ان کے مقام اور حدود کا تعین ضروری ہے۔۔اور سب سے بڑھ کر دلوں کا پاک ہونا ضروری ہے۔۔

یہ سب کچھ اتنا ناممکن بھی نہیں۔۔جب سب اہنی جگہ صرف اہنی duty کو ٹھیک طرح سے ادا کرسکیں گے تو longer run میں بھی بڑا damage ہونا ممکن نہیں اور شاید ایسے ہی چھوٹی موٹی therapies سے معاملات سنبھل جاٸیں۔۔

لیکن بعض اوقات اس سب کے باوجود کچھ damages کبھی نہیں بھرے جاسکتے۔۔کچھ نقصان ناقابلِ تلافی اور معفی ہوتے ہیں۔۔۔اور ان کا ذمہ دار بھی دوسرے کھوکھلے انسان ہی ہوتے ہیں جو اپنے اندر کا خلا دوسروں کو کھوکھلا کرکے پورا کرتے ہیں۔اپنی satisfaction ایسے پاتے ہیں۔

خود کو بھرتے ہیں،دوسروں کو توڑ کر۔۔۔

وہ وقتی طور پر اپنی therapy کرتے ہیں لیکن وہ جو رب ہے ناں!آسمانوں پہ اس سے کچھ بھی پوشیدہ نہیں ہے۔۔۔وہ اگر سمندر میں چھپے سیپ کو گوہرِنایاب عطا کرتا ہے تو وہ ایسے توڑپوڑ کرنے والوں کو اور بھی مزید توڑنے کی توفیق دیتا ہے!!!!

صرف اس لیۓ ۔۔۔۔۔صرف اس لیۓ۔۔۔۔تاکہ روزِ جزا کوٸی حجت باقی نہ رہے۔۔روزِ جزا ٕ اس کے سارے اعضا ٕ تک اس کے خلاف گواہی دیں گے۔۔۔

وہ ذات خاموش ہے اور توڑ نے والے جوش وخروش سے اہنے عمل میں مصروف ۔۔۔۔لیکن اس وقت ان کی چُپ کا عالم دیکھنے لاٸق ہوگا۔۔۔۔۔تب therapy ممکن نہ ہوگی۔۔۔!!!(رونے کا مقام ہے!!!)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Selected by Author

Ad Space Available

Share this Post

Facebook
Twitter
LinkedIn

Related Posts

Translate »